ہم تو گواہ ہیں کہ غلط تھا لکھا گیا
ہم تو گواہ ہیں کہ غلط تھا لکھا گیا
کیا فیصلہ ہوا تھا مگر کیا لکھا گیا
یہ کیسی منصفی تھی کہ منصف کے روبرو
جھوٹی شہادتوں کو بھی سچا لکھا گیا
مکتوب غم ہمارا پڑھا ہی نہیں گیا
ورنہ تو اس میں حال تھا سارا لکھا گیا
ملزم کو بھی تو ملتا ہے کچھ بولنے کا حق
پھر کیوں نہیں بیان ہمارا لکھا گیا
ہم چپ رہے کہ فیصلہ سارا تھا طے شدہ
یعنی جو مدعی نے لکھایا لکھا گیا
بنتی کسی بھی حرف کی پہچان کس طرح
جو بھی لکھا گیا وہ ادھورا لکھا گیا
بھولی نہیں وہ ظلم کہ شبنمؔ سر فرات
آتش کو آب دشت کو دریا لکھا گیا
- کتاب : Monthly Adab-e-Latif (Pg. 114)
- Author : Siddiqah Begum
- مطبع : Aaftab Ahmed Chaudhry (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.