ہم تو ہوں دل سے دور رہیں پاس اور لوگ
ہم تو ہوں دل سے دور رہیں پاس اور لوگ
سونگھیں گل عذار کی بو باس اور لوگ
واعظ ہمیں ڈرا نہ وفور گناہ سے
اس کے کرم سے ہوتے ہیں بے آس اور لوگ
سودائے عشق یاں تو ہے سر میں بھرا ہوا
نام جنوں سے کرتے ہیں وسواس اور لوگ
آزاد گان عشق ہر اک حال میں ہیں شاد
ہوں گے اسیر رنج و غم و یاس اور لوگ
ہیں سیر بوریائے توکل کے فاقہ مست
ہوتے ہیں مضطرب دم افلاس اور لوگ
یاں ہے فقط ہوس در دنداں کے دید کی
کھاتے ہیں اس کے دانتوں پہ الماس اور لوگ
سنجوگ ایک اپنا تمہارا ازل سے ہے
پوچھیں برہمنوں سے بتو راس اور لوگ
اٹھے فنا و ایک نہ اک کیا بعید ہے
اب بیٹھنے لگے ہیں ترے پاس اور لوگ
اس آب لعل پر کبھی ہم بھی محیط تھے
لب چوس کر بجھائے ہیں اب پیاس اور لوگ
ہم تو نہ گھر میں آپ کے دم بھر ٹھہرنے پائیں
روز آئیں جائیں صورت انفاس اور لوگ
اپنے نصیب میں تو نہ ہو آب خضر لب
سیراب ہوں بہ صورت الیاس اور لوگ
دیوان میں مرے نہیں بھرتی کے ایسے شعر
بھرتے ہیں جیسے صفحۂ قرطاس اور لوگ
وہ بے وفا کرے گا مری قدر کیا قلقؔ
کرتے ہیں اپنے عاشقوں کا پاس اور لوگ
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.