ہم تو کربل کو ہی بس دار بقا کہتے ہیں
ہم تو کربل کو ہی بس دار بقا کہتے ہیں
اس کی مٹی کو سنو خاک شفا کہتے ہیں
یہ تو بس مجھ سے ہی ہو جاتی ہے غفلت اکثر
جو بھی کہتے ہیں بڑے میرے بجا کہتے ہیں
پھینکی لکڑی تو کبھی رستہ کبھی سانپ بنا
اس کو لکڑی نہیں موسیٰ کا عصا کہتے ہیں
میں سزا لفظ کی تعریف بتاتا ہوں سنو
منتظر ہونے کو بھی جان سزا کہتے ہیں
بھوک مرتے ہوئے بچوں کو جو کھانا لا دے
اس مسیحا کو ہی فرزند خدا کہتے ہیں
کتنے سادہ ہیں مکیں یار تری بستی کے
زہر کے جام کو بھی آب بقا کہتے ہیں
شمس تبریز سے اپنی ہے عقیدت اتنی
ہم قلندر کو تبھی شمس نما کہتے ہیں
جو تری یاد میں ہر رات بپا ہوتی ہے
ایسی محفل کو سحرؔ بزم عزا کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.