ہم تو مسحور تھے شدت کے سبب بول اٹھے
ہم تو مسحور تھے شدت کے سبب بول اٹھے
وہ بت سنگ بھی ممکن ہے کہ اب بول اٹھے
پھول الفاظ کے پھینکے ہیں اسی کی جانب
جانے وہ جان ادا ناز سے کب بول اٹھے
سامنا ان کا ہوا جب تو تھی نظریں نیچی
بے قراری میں مرے دست طلب بول اٹھے
قتل میرا بھی ہوا اور شہ وقت کا بھی
اک پہ خاموش رہے ایک پہ سب بول اٹھے
اٹھ کے صحراؤں سے مغرب کو ہلا دے آندھی
یک زباں ہو کے اگر ارض عرب بول اٹھے
مطمئن کیوں ہیں جواں چھاتی پہ پتھر رکھ کر
وقت پڑنے پہ اثرؔ کوہ کے لب بول اٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.