ہم تو موجود تھے راتوں میں اجالوں کی طرح
ہم تو موجود تھے راتوں میں اجالوں کی طرح
لوگ نکلے ہی نہیں ڈھونڈنے والوں کی طرح
جانے کیوں وقت بھی آنکھیں بھی قلم بھی لب بھی
آج خاموش ہیں گزرے ہوئے سالوں کی طرح
حاجتیں زیست کو گھیرے میں لیے رکھتی ہیں
خستہ دیوار سے چمٹے ہوئے جالوں کی طرح
رات بھیگی تو سسکتی ہوئی خاموشی سے
آسماں پھوٹ پڑا جسم کے چھالوں کی طرح
ساری راہیں سبھی سوچیں سبھی باتیں سبھی خواب
کیوں ہیں تاریخ کے بے ربط حوالوں کی طرح
زندگی خشک ہے ویران ہے افسردہ ہے
ایک مزدور کے بکھرے ہوئے بالوں کی طرح
زخم پہنے ہوئے معصوم بھکاری بچے
صفحۂ دہر پہ بکھرے ہیں سوالوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.