ہم تو نہ جائیں گے در جانانہ چھوڑ کر
ہم تو نہ جائیں گے در جانانہ چھوڑ کر
جاتا ہے برہمن کہیں بت خانہ چھوڑ کر
نبھتی ہے توبا خوف شماتت سے ورنہ دل
پچتا رہا ہے مشرب رندانہ چھوڑ کر
بولے وہ قصہ خواں سے میری داستان پر
کچھ اور ذکر چھیڑ یہ افسانہ چھوڑ کر
جنت کی آرزو میں رہے کون حشر تک
واعظ یہ عیش و عشرت مے خانہ چھوڑ کر
جاناں کہاں یگانہ سمجھتا اگر مجھے
بیگانے کو گیا دل بیگانہ چھوڑ کر
اے سیل اشک تو ہو جہاں کوئی گھر کہاں
اپنا گزر کہیں نہیں ویرانہ چھوڑ کر
آئے جو پیش میکدہ دو چار معتقد
بھاگا ہے شیخ سبحۂ صد چھوڑ کر
دیوانہ ہوں تو چاہے تنہا نا رہنے دو
جاتے ہو تم کہاں مجھے دیوانہ چھوڑ کر
مسجد میں بھی تو اہل ریا کی کمی نہیں
نا حق ہم آئے صحبت بت خانہ چھوڑ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.