ہم تو اٹھیں گے اسی راہ پہ چلنے کے لئے
ہم تو اٹھیں گے اسی راہ پہ چلنے کے لئے
وقت لگتا ہے مگر کر کے سنبھلنے کے لئے
ساز بے چین ہے ہر درد اگلنے کے لئے
نغمے بے تاب ہیں تاروں سے نکلنے کے لئے
کوئی اونچائی پہ رہتا نہیں دنیا میں سدا
روز سورج بھی نکلتا ہے تو ڈھلنے کے لئے
کچھ نہ کچھ کیجئے حجروں سے نکل کر اپنے
واعظو قوم کی قسمت کو بدلنے کے لئے
ہر طرف آگ ہے نفرت کی وطن میں پھیلی
صرف ہم لوگ ہیں اس آگ میں جلنے کے لئے
ہم جہاں رہتے ہیں اس شہر کی تعریف سنو
ہر مصیبت یہاں آتی ہے نہ ٹلنے کے لئے
اپنا ماحول بھی بدلا نہیں اپنے ہاتھوں
ہم تو نکلے تھے زمانے کو بدلنے کے لئے
ایک موذی ہی نہیں ہم کو نگلنے والا
اس کے اژدر بھی تو ہیں ہم کو نگلنے کے لئے
پھول کھلتے ہی گلستاں میں اچانک اے ضیاؔ
ہاتھ بڑھتے ہیں فقط ان کو مسلنے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.