Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم تم کہ روز و شب ملے شام و سحر ملے

وقار مانوی

ہم تم کہ روز و شب ملے شام و سحر ملے

وقار مانوی

MORE BYوقار مانوی

    ہم تم کہ روز و شب ملے شام و سحر ملے

    لیکن نہ دل نہ زاویہ ہائے نظر ملے

    چھلنی ہیں پاؤں کانٹوں بھری رہ گزر ملے

    ہم کو ہماری شان کے شایاں سفر ملے

    میں بھی کچھ اپنے کرب کا اظہار کر سکوں

    مجھ کو بھی کچھ سلیقۂ عرض ہنر ملے

    بے مانگے پائیں بوند بھی پیاسے تو جی اٹھیں

    دریا بھی لے کے خوش نہ ہوں مانگے سے گر ملے

    ہم بجلیوں کی زد میں مسلسل رہیں تو کیوں

    یہ کیا کہ بجلیوں کو ہمارا ہی گھر ملے

    گلشن شگفتگی سے عبارت نہ ہو سکا

    غنچے کھلے کھلے سے تو ہر شاخ پر ملے

    پیماں تو یہ تھا مل کے نہ بچھڑیں گے عمر بھر

    بچھڑے تو اس طرح کہ نہ پھر عمر بھر ملے

    تاثیر کے بغیر دعا کا بھی کیا مزا

    لطف دعا یہ ہے کہ کہ دعا کو اثر ملے

    کھل کر تم ان سے بھی نہ ملے جن سے قرب تھا

    اور ہم کہ جس کسی سے ملے ٹوٹ کر ملے

    ڈر ہے کہیں نتیجہ رہائی کا یہ نہ ہو

    زنداں کے ہم رہیں نہ ہمیں اپنا گھر ملے

    کس دل سے آرزوئے خوشی کیجیے کہ اب

    حس تک خوشی کی مٹ گئی غم اس قدر ملے

    یہ زندگی وہ تپتا ہوا ریگزار ہے

    جس میں کہیں نہ سایہ نہ شاخ شجر ملے

    وہ حادثے جو وجہ تباہی بنے وقارؔ

    ان میں سے کچھ تو گھر کی ہی دہلیز پر ملے

    مأخذ :
    • کتاب : Waqar-e-Hunar (Pg. 78)
    • Author : Mohammad Zahiir
    • مطبع : Waqar Manvi, Sui walan, Darya Ganj, Delhi (1998)
    • اشاعت : 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے