ہم ان کے عشق میں جلتے ہیں اور پہلو بدلتے ہیں
ہم ان کے عشق میں جلتے ہیں اور پہلو بدلتے ہیں
ہے کیا یہ بھی مقام رشک ہم سے لوگ جلتے ہیں
وہ قتل عام بھی کر دیں تو ان کو داد ملتی ہے
ہماری آنکھ کے آنسو بھی اس دنیا کو کھلتے ہیں
وہ جب کوئی ستم ڈھاتے ہیں جانے کیوں یہ ہوتا ہے
نئے جذبے مچلتے ہیں نئے طوفاں ابلتے ہیں
الگ یہ بات ہے چالیں الٹ پڑتی ہیں خود ان پر
وہ جب چلتے ہیں کوئی شاطرانہ چال چلتے ہیں
نگہ رکھو کہ ان موجوں میں افت و خیز کیسی ہے
کبھی ایام کے دھارے اچانک رخ بدلتے ہیں
بڑی پیاری لگیں گی کل یہ دور ہجر کی گھڑیاں
ابھی تک خام تھے جذبے سو اب سانچے میں ڈھلتے ہیں
ادائے یار میں اب اک نرالا تیکھا پن ابھرا
نگاہ ناز میں اب کچھ نئے پہلو نکلتے ہیں
شب تاریک زنداں کی سیاہی سے نہ گھبراؤ
اسی کی گود میں فردا کے مہر و ماہ پلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.