ہم ان کے جب تلک مرہم نہ ہوں گے
ہم ان کے جب تلک مرہم نہ ہوں گے
مسائل تب تلک یہ کم نہ ہوں گے
تری نظریں فلک پہ گر رہیں گی
ستارے پھر کبھی مدھم نہ ہوں گے
مجھے گر وقت کو آیا گھمانا
دیے مجھ کو جو سارے غم نہ ہوں گے
انا کی چال جب دریا چلے گا
الکنندا میں پھر سنگم نہ ہوں گے
ہمیں پر عشق کی ہے آزمائش
کٹا دیں سر بھی تو اعظم نہ ہوں گے
بھلا کیوں منزلوں میں زعم آیا
مری راہوں میں اب ریشم نہ ہوں گے
جہاں میں سے ہی دل ہو شاعرانہ
وہیں پر ہم بھی تو پھر ہم نہ ہوں گے
ندی انساں کے کیسے پاپ دھوئے
جو دریا ہوں گے پر زمزم نہ ہوں گے
کبھی گل پاش سے گل پاشی سیکھیں
دنوں دن پھول پھر بے دم نہ ہوں گے
یہیں خوابوں میں وہ جو ملنے آئیں
نظارے ایسے تو درگم نہ ہوں گے
ترے آنے سے پھر برسات ہوگی
یہ جو موسم ہیں بے موسم نہ ہوں گے
دلوں پہ تیر وہ مارے ہی جاتے
انہیں گھاؤں کے اب مرہم نہ ہوں گے
دیے جو ایک جھونکے میں بجھیں گے
وہ آندھی سے کبھی باہم نہ ہوں گے
بچھڑ کر کون سے ہم جی ہی پائے
محبت میں وہی عالم نہ ہوں گے
کبھی وہ ہم سے یوں ٹکرا گئے تو
ہمارے پاؤں مستحکم نہ ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.