ہم ان کی تلخ بیانی پسند کرتے ہیں
ہم ان کی تلخ بیانی پسند کرتے ہیں
وہ لب غضب ہیں کہ حنظل کو قند کرتے ہیں
نہیں پہنچتے مرے گل کے قد موزوں کو
ہزار سرو قد اپنا بلند کرتے ہیں
نہ ہوں گا تارک مے ناصحوں کے کہنے سے
یہ کیوں پھراتے ہیں سر کس کو پند کرتے ہیں
سنہرے کپڑوں میں ملتے ہیں عطر صندل کا
وہ آج اپنے کو سونا سوگند کرتے ہیں
وہ گالی دے کے لب شکریں سے عاشق کو
مٹھاس نقل سخن کی دو چند کرتے ہیں
انہیں تو منع نہیں کرتے ظلم سے ناصح
ہمیں کو طعنہ و تشنیع و پند کرتے ہیں
کسی کے ہے لب شیریں کی ہمسری کی سزا
جو نیشکر کے جدا بند بند کرتے ہیں
وہ دیکھتے ہیں جسے خواب میں نہ دیکھے کوئی
جب آنکھیں اپنی تصور میں بند کرتے ہیں
ہمارے حال پر اب تک عتاب ہے باقیؔ
وہ امتحان بھلا تا بہ چند کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.