ہم اٹھے تو کیا رونق مے خانہ وہی ہے
ہم اٹھے تو کیا رونق مے خانہ وہی ہے
ساقی وہی بادہ وہی پیمانہ وہی ہے
فرزانہ جسے کہتے ہو دیوانہ وہی ہے
دیوانہ جسے سمجھے ہو فرزانہ وہی ہے
حسن اور محبت کا ہے موضوع پرانا
عنوان بدلتے رہے افسانہ وہی ہے
اس حسن جہاں تاب پہ مرتے ہیں ہزاروں
دیکھو جسے اس حسن کا پروانہ وہی ہے
دل دے کوئی جاں دے کوئی عزت کوئی دولت
جو حسن کو مقبول ہو نذرانہ وہی ہے
جو کل میں ہے وہ جز میں ہے جو جز ہے وہی کل
آئینے کے ٹکڑوں میں پری خانہ وہی ہے
جس دل میں خدا رہتا تھا تم آن بسے ہو
کعبہ جو تھا کل آج صنم خانہ وہی ہے
دن رات جو آنکھوں سے بہے پانی ہے پانی
جو دکھ میں کسی کے بہے دردانہ وہی ہے
چٹکا بھی تو دل کی طرح آواز نہ ابھری
جو خاک سے میری بنا پیمانہ وہی ہے
راحت میں تو معبود کا سب کرتے ہیں سجدہ
ہاں دکھ میں کرے یاد تو شکرانہ وہی ہے
کیا بات ہے گلشن کی فضاؔ کیوں نہیں بدلی
صیاد وہی دام وہی دانہ وہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.