ہم وقت کے ہم سفر ہی ٹھہرے
ہم وقت کے ہم سفر ہی ٹھہرے
کب تک کوئی اپنے گھر ہی ٹھہرے
ہے کوکھ کوئی صدف نہیں ہے
لازم تو نہیں گہر ہی ٹھہرے
جی لیں گے وو لمحہ اوڑھ کر ہم
اے کاش وو لمحہ بھر ہی ٹھہرے
اونچی تھیں اڑانیں جن کی وہ بھی
زندگیٔ بام و در ہی ٹھہرے
اس شہر میں زندگی گراں ہے
جو ٹھہرے وہ دار پر ہی ٹھہرے
سورج تھا کہ چاند تھا کہ تارے
سب جاہ پرست ادھر ہی ٹھہرے
ہم لوگ وہ ورق پا ہیں فارغؔ
جنت میں بھی مختصر ہی ٹھہرے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 175)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.