ہم وہ پنچھی جن کے گھر سے دور بسیرے ہوتے ہیں
ہم وہ پنچھی جن کے گھر سے دور بسیرے ہوتے ہیں
رات کو خواب خیال کے لشکر دل کو گھیرے ہوتے ہیں
سوچ سوچ کر مر جاتی ہیں خوابوں کی تعبیریں بھی
خواب جو تیرے ہوتے ہیں اور خواب جو میرے ہوتے ہیں
عشق کا حاصل کچھ بھی ہو اک نسبت بھی کیا کم شے ہے
کچھ ناں کچھ تو ہوتے ہیں جو بال بکھیرے ہوتے ہیں
دل کی شمعیں جلنے دو ان آنکھوں کو روشن کر لو
کہتے ہیں دل جلتے ہیں تو دور اندھیرے ہوتے ہیں
قسمت لکھتی جاتی ہے ہم اس کو پڑھتے جاتے ہیں
ارشدؔ اب تو یادوں ہی میں گھر کے پھیرے ہوتے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 188)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.