ہم زباں ہو گئے ہم لوگ شناسائی ہوئی
ہم زباں ہو گئے ہم لوگ شناسائی ہوئی
شب کے سناٹوں میں جب روبرو تنہائی ہوئی
آپ کا بزم سے اٹھ جانا مرے حق میں رہا
آپ کے بعد مری خوب پذیرائی ہوئی
پیاس زخمی رہی زندان کے دروازوں تک
بہتے دریاؤ کہاں تم سے مسیحائی ہوئی
پہلے کچھ ابر کے ٹکڑوں سا تھا لرزاں اس پر
بعد میں کیا ہوا کیوں شکل تھی گہنائی ہوئی
ایک مدت ہوئی جس لاش کو دفنائے ہوئے
آج وہ لاش ملی نہر میں اترائی ہوئی
صرف میراث شہادت ہی نہیں حصے میں
دولت گریۂ مظلوم بھی آبائی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.