ہم زمیں پر آسماں بن کر رہے
ہم زمیں پر آسماں بن کر رہے
بے زبانوں کی زباں بن کر رہے
جن کا کوئی گھر نہ تھا اور چھت نہ تھی
ان کے سر پر سائباں بن کر رہے
ہل جنہوں نے جوتے دہقاں کی طرح
سرحدوں پر وہ جواں بن کر رہے
ہم جہاں پر تھے وہاں پر عمر بھر
بانیٔ امن و اماں بن کر رہے
جن کے اندر گم ہوئیں ندیاں کئی
ہم وہ بحر بیکراں بن کر رہے
آج تو ان کا فضاؤں پر ہے راج
کل تلک جو سارباں بن کر رہے
نیک اولادوں کی خواہش ہے تو پھر
ماں سے کہہ دو وہ بھی ماں بن کر رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.