ہم زیست عین مرضیٔ یزداں نہ کر سکے
ہم زیست عین مرضیٔ یزداں نہ کر سکے
بخشش کا اپنی کوئی بھی ساماں نہ کر سکے
تکمیل آرزو نہ ہوئی بعد مرگ بھی
مرقد پہ بھی وہ زلف پریشاں نہ کر سکے
آخر بیان کر ہی دیا اس سے حال دل
ہم احتیاط تا حد امکاں نہ کر سکے
دعویٰ تو کرنا عشق کا کار فضول ہے
قربان جب کسی پہ دل و جاں نہ کر سکے
ہم کتنے بد نصیب ہیں جب بھی دیے جلائے
وہ آندھیاں چلیں کہ چراغاں نہ کر سکے
محفل سے بار بار اٹھائے گئے مگر
ترک خیال محفل جاناں نہ کر سکے
کشتی کے ڈوب جانے کا قیصرؔ انہیں ہے غم
جو لوگ فکر آمد طوفاں نہ کر سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.