ہم زیست کی موجوں سے کنارا نہیں کرتے
ہم زیست کی موجوں سے کنارا نہیں کرتے
ساحل سے سمندر کا نظارہ نہیں کرتے
ہر شعبۂ ہستی ہے طلب گار توازن
ریشم سے کبھی ٹاٹ سنوارا نہیں کرتے
دریا کو سمجھنے کی تمنا ہے تو پھر کیوں
دریا کے کنارے سے کنارا نہیں کرتے
دستک سے علاقہ رہا کب شیش محل کو
خوابیدہ سماعت کو پکارا نہیں کرتے
ہم فرط مسرت میں کہیں جاں سے نہ جائیں
اس خوف سے وہ ذکر ہمارا نہیں کرتے
ہم ان کے تغافل کو سمجھتے تو ہیں لیکن
دنیا بھی سمجھ لے یہ گوارا نہیں کرتے
ظلمت سے ہی کچھ نور نچوڑو کہ ہم ارشدؔ
مانگے کے اجالے پہ گزارا نہیں کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.