ہم زندگی شناس تھے سب سے جدا رہے
بستی میں ہول آیا تو جنگل میں جا رہے
کمرے میں میرے دھوپ کا آنا بہ وقت صبح
آنکھوں میں کاش ایک ہی منظر بسا رہے
پھر آج میرے درد نے مجھ کو منا لیا
کوئی کسی عزیز سے کب تک خفا رہے
کب تک کسی پڑاؤ پہ وحشت کرے قیام
کب تک کسی کے ہجر کا سایہ گھنا رہے
بابا یہ مجھ حقیر کو اتنی بڑی دعا
تو بات کا دھنی ہے ترا قد سوا رہے
شہپرؔ صدائے وقت سے کر لو مصالحت
محرومیوں کے در پہ کوئی کیوں پڑا رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.