ہمارا دل ہی دریا کی اگر منجدھار ہو جائے
ہمارا دل ہی دریا کی اگر منجدھار ہو جائے
تو کشتی خواہشوں کی ڈوب کر بھی پار ہو جائے
ملے کھل کر سبھی سے اور پھر بیزار ہو جائے
تو جینا ایسے دل کے ساتھ اک آزار ہو جائے
ہمیں رات اور دن کی کشمکش اچھی نہیں لگتی
اگر یہ بھی نہ ہو تو زندگی بے کار ہو جائے
خموشی اس طرح طاری ہے اپنی بستیوں میں اب
کہ اک پتے کی جنبش پیڑ کی گفتار ہو جائے
امیر شہر کی نیندیں نہ اڑ جائیں تو تم کہنا
تمہارا ایک بھی سپنا اگر بیدار ہو جائے
سبھی سے اتنی لیکن قربتیں وہ چاہتا کیوں ہے
کہ کوئی سامنے آئے تو بس تکرار ہو جائے
کسی کی رہبری ببیاکؔ ہم سے کس طرح ہوگی
نہ جانے کب ہماری فکر خود مختار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.