ہمارا مسئلہ حل ہو رہا ہے
ہمارا مسئلہ حل ہو رہا ہے
کہ اب یہ شہر جنگل ہو رہا ہے
کسی نے اپنی ناؤ کیا اتاری
یہ دریا جیسے پاگل ہو رہا ہے
مسلسل روح زخمی ہو رہی ہے
بدن مسمار پل پل ہو رہا ہے
میں شدت دھوپ کی جب سہہ چکا ہوں
کوئی ایسے ہی بادل ہو رہا ہے
ان آنکھوں کی عدم دلچسپیوں سے
ہمارا خواب بوجھل ہو رہا ہے
مری سانسوں کا جانے کیا بنے گا
ترا آنا معطل ہو رہا ہے
جہاں کے آخری حصے میں ہوں اب
سفر نامہ مکمل ہو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.