ہمارا قول و عمل آج معتبر بھی نہیں
ہمارا قول و عمل آج معتبر بھی نہیں
ہماری بات کا لوگوں پہ کچھ اثر بھی نہیں
قدم بڑھا تو دئے ہیں تلاش منزل میں
کوئی نشاں بھی نہیں کوئی راہبر بھی نہیں
ابھی تو فکر تھی دستار ہی کے جانے کی
پتہ چلا ہے کہ شانوں پہ اپنے سر بھی نہیں
لگائے کس لئے تم نے یہ سنگ کے انبار
ہمارے شہر میں تو کوئی شیشہ گر بھی نہیں
یہ حکمرانی و سطوت ہمارا ورثہ ہیں
اگرچہ شام بھی اپنی نہیں سحر بھی نہیں
بتوں کے نام پہ اپنا وجود گم کر دیں
ہم اپنی ذات سے اب اتنے بے خبر بھی نہیں
یہ اور بات ہے دنیا شریف جانتی ہے
ہمارے پاس شرافت تو نام بھر بھی نہیں
فضا میں گھول دیا کس نے زہر خاموشی
کوئی فغاں بھی نہیں کوئی شور و شر بھی نہیں
سکون قلب میسر بھی ہو تو کیوں کر ہو
کوئی خبر بھی نہیں کوئی نامہ بر بھی نہیں
اڑان بھرنے کی خواہش تو ہے ندیمؔ بہت
وہ حوصلہ بھی نہیں ہے وہ بال و پر بھی نہیں
- کتاب : سراب دشت امکاں(غزلیات) (Pg. 69)
- Author : ڈاکٹر امتیاز ندیم
- مطبع : مکتبہ نعیمہ صدر بازار(مئو ناتھ بھنجن) (2020)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.