ہمارا ذکر بھی آنے لگا رنگیں بیانوں میں
ہمارا ذکر بھی آنے لگا رنگیں بیانوں میں
کہ ہم خون جگر سے رنگ بھرتے ہیں فسانوں میں
کوئی مانے نہ مانے اس کو لیکن یہ حقیقت ہے
کہ اردو ہے بہت پیاری زباں ساری زبانوں میں
بہاروں نے چمن میں پھر گلوں کا ساز چھیڑا ہے
عنادل کس طرح خاموش بیٹھیں آشیانوں میں
گلوں سے پیار خاروں سے جنہیں نفرت رہی اکثر
کچھ ایسی ہستیاں بھی ہیں چمن کے پاسبانوں میں
جبین شوق جس کے واسطے پہروں مچلتی ہے
تمہارا آستاں وہ آستاں ہے آستانوں میں
سدا دل کے قریں رہ کر نظر سے دور رہتا ہے
اک ایسا مہرباں بھی ہے ہمارے مہربانوں میں
مذاق شعر نے ہم کو کہاں پہنچا دیا فیضیؔ
ہماری دھوم ہے شعر و سخن کے قدر دانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.