ہمارا ذکر جو آیا تو یوں پکارا وہ
ہمارا ذکر جو آیا تو یوں پکارا وہ
انا پرست فریبی سخن کا مارا وہ
دھوئیں میں ڈھلتا ہوا بے ایمان دیپک میں
فلک نشین چمکتا ہوا ستارا وہ
شب وصال کا تم مانگتے ہو ہم سے حساب
مگر جو وقت تمہارے بنا گزارا وہ
عجیب رشتہ نے باندھا ہوا ہے دونوں کو
میں نقش دھوپ کا شبنم کا استعارہ وہ
سمجھ رہا تھا جسے میں بس ایک موج سراب
جڑیں اکھاڑ گیا میری تیز دھارا وہ
نہ جانے کس کی نظر کو فریب دیتا ہے
ہماری آنکھ سے اوجھل ہوا نظارا وہ
جھلک رہا تھا جو تصویر سے مری عرفانؔ
ہے ایک خواب سے منسوب رنگ سارا وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.