ہمارے عہد کے چہرے بدل گئے یارو
ہمارے عہد کے چہرے بدل گئے یارو
غضب ہے خون کے رشتے بدل گئے یارو
ہمارے اپنے ہوئے غیر غیر ہیں اپنے
روایتوں کے طریقے بدل گئے یارو
بدل رہے ہیں جو انسان تو تعجب کیا
یہ دور وہ ہے فرشتے بدل گئے یارو
نشان جن پہ لگائے تھے جیتنے کے لئے
نہ جانے کیسے وہ پتے بدل گئے یارو
بہت غرور تھا ہم کو پرانے سکوں پر
بحکم شاہ وہ سکے بدل گئے یارو
ہمارا عکس بھی قاتل ہمیں نظر آیا
ہمارے جب سے عقیدے بدل گئے یارو
کہاں تلاش کرو گے نقوش پا میرے
تمام شہر کے رستے بدل گئے یارو
نہ کوئی چور کا کھٹکا نہ غم لٹیروں کا
اندھیری رات کے پہرے بدل گئے یارو
کرے گا اب وہ زمانے سے کیا گلہ اے فوقؔ
جب اس کے اپنے ہی سارے بدل گئے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.