ہمارے بچنے کی لوگو سبیل کوئی نہیں
ہمارے بچنے کی لوگو سبیل کوئی نہیں
تمام شہر ہے منصف وکیل کوئی نہیں
نہیں ہے یاد مسافت کا کچھ حساب مجھے
رہ طلب میں مری سنگ میل کوئی نہیں
اسے یقین کہ وہ کائنات میں تنہا
مجھے یہ زعم کہ میری مثیل کوئی نہیں
نہیں ہے کوئی ضمانت مرے تحفظ کی
ہوں ایسا قلعہ کہ جس کی فصیل کوئی نہیں
یہ اور کون ہتھیلی پہ جاں لیے نکلا
خبر تو یہ تھی مرا ہم قبیل کوئی نہیں
بنی ہو شکل ہر اک جیسے منعکس ہو کر
ملے ہیں عکس نظر کو اصیل کوئی نہیں
خزاں میں کیسے ہو سیراب فصل دل میری
زمین مصر ہوں اور میرا نیل کوئی نہیں
بے آب و رنگ مناظر کی اس مسافت میں
نظر کی پیاس بجھانے کو جھیل کوئی نہیں
یہی جنوں مرے جذبات کی گواہی ہے
کہ میرے پاس خرد کی دلیل کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.