Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمارے بیچ اگرچہ رہا نہیں کچھ بھی

ابرار احمد

ہمارے بیچ اگرچہ رہا نہیں کچھ بھی

ابرار احمد

MORE BYابرار احمد

    ہمارے بیچ اگرچہ رہا نہیں کچھ بھی

    مگر یہ دل ہے ابھی مانتا نہیں کچھ بھی

    ہم اس کے غم کو ان آنکھوں میں لے کے پھرتے ہیں

    مگر وہ شخص ہمیں جانتا نہیں کچھ بھی

    یہ کیسی دھول سی راہوں میں اڑتی پھرتی ہے

    تو اے مسافر جاں کیا بچا نہیں کچھ بھی

    ہم اپنے اپنے دل و جاں کی خیر مانگتے ہیں

    یہ عجز کچھ بھی نہیں ہے انا نہیں کچھ بھی

    بس ایک منظر خالی میں اونگھ لیتا ہوں

    وہ خوش نظر ہے مگر دیکھتا نہیں کچھ بھی

    تو بول اٹھتا ہے ہم کو بھلا بھی لگتا ہے

    مگر تو یار مرے سوچتا نہیں کچھ بھی

    کہیں پہ ہو کہ نہ ہو عزت گنہگاراں

    مگر یہاں کوئی تیرے سوا نہیں کچھ بھی

    گماں تو خیر محبت کا تھا پر اب اس سے

    بہ سوئے رنج طلب واسطہ نہیں کچھ بھی

    ہمارے حال پہ تم کو ملال تک بھی نہیں

    تو کیا جو ربط ہمارا تھا، تھا نہیں کچھ بھی

    کبھی جو آؤ تو ہم کو جو تم سے کہنی ہے

    یوں ہی سی بات ہے اب مدعا نہیں کچھ بھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے