ہمارے چہرے پہ رنج و ملال ایسا تھا
ہمارے چہرے پہ رنج و ملال ایسا تھا
مسرتوں کا زمانے میں کال ایسا تھا
فضائے شہر میں بارود کی تھی بو شامل
کہ سانس لینا بھی ہم کو محال ایسا تھا
امیر شہر کے ہونٹوں پہ پڑ گئے تالے
غریب شہر کا چبھتا سوال ایسا تھا
بہ وقت شام سمندر میں گر گیا سورج
تمام دن کی تھکن سے نڈھال ایسا تھا
تمام گھونسلے خالی تھے ننگے پیڑوں پر
حدود دشت میں وقت زوال ایسا تھا
وہ جب بھی ملتے ہیں زخموں کے پھول دیتے ہیں
ہمارا رابطہ ان سے بحال ایسا تھا
زمیں پہ جھکنے لگی خودبخود ہر اک ڈالی
درخت کرب نمو سے نڈھال ایسا تھا
خود اپنے آپ سے بھی میں رہا ہوں بیگانہ
حصار دل میں کسی کا خیال ایسا تھا
- کتاب : Saye Babool Ke (Pg. 84)
- Author : Azhar Naiyyar
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.