ہمارے درد کا اس کو جو پاس ہو جائے
ہمارے درد کا اس کو جو پاس ہو جائے
ہمیں بھی جینے کی تھوڑی سی آس ہو جائے
شہید عشق کو غسل و کفن ملے نہ ملے
مگر وہ دفن ترے گھر کے پاس ہو جائے
تمہارا فرض ہے تم اس پہ ڈال دو پردہ
تمہارے سامنے جو بے لباس ہو جائے
ملیں گے تم کو انہیں پتھروں میں ہیرے بھی
نگاہ شرط ہے جوہر شناس ہو جائے
میں جانتا ہوں ترا آج کل جو مقصد ہے
ہمارے ذہنوں پہ طاری ہراس ہو جائے
تمہاری بزم میں مانا گزار لوں اک دن
تمام عمر کی لیکن نہ پیاس ہو جائے
وہاں سے اپنی نظر پھیر کر گزر مضطرؔ
جہاں دکھاوے کا تجھ کو قیاس ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.