ہمارے درمیاں کچھ سلسلے جیسا نہیں لگتا
ہمارے درمیاں کچھ سلسلے جیسا نہیں لگتا
سو اس سے گفتگو کرنا بھی اب اچھا نہیں لگتا
یہ ممکن ہے کہ حق گوئی میں میرا سر اتر جائے
تمہارے شہر کا منصف مجھے سچا نہیں لگتا
بلندی پیڑ سے سائے کی چادر چھین لیتی ہے
جو سایہ دار ہوتا ہے بہت اونچا نہیں لگتا
میں قیمت دیکھ کر اک دن کھلونا چھوڑ آیا تھا
مگر بچی نے مانگا ہے تو اب مہنگا نہیں لگتا
اگر مہلت ملے تو عشق کا اظہار کر لینا
زیادہ صبر بھی کرنے سے پھل میٹھا نہیں لگتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.