ہمارے دست سخا کاسۂ گدائی ہیں
ہمارے دست سخا کاسۂ گدائی ہیں
جو رہنما تھے وہ محتاج رہنمائی ہیں
جو مل بھی جائے تو کیسے اٹھائیں گے تلوار
یہ بد نصیب تو ٹوٹی ہوئی کلائی ہیں
حریف جو بھی ہیں وہ سب کے سب مقابل ہیں
جو وار کرتے ہیں پیچھے سے اپنے بھائی ہیں
بس ایک نام کی تسبیح روز و شب پڑھنا
مجھے یہ لگتا ہے یہ دھڑکنیں پرائی ہیں
یہ آپ ہی کی نوازش ہے مہربانی ہے
ہماری پلکوں پہ جو شمعیں جگمگائی ہیں
میں منتظر تھا بہاروں کے لوٹنے کا مگر
مرے دکھوں کی رتیں پھر سے لوٹ آئی ہیں
کہیں بچھڑنے کی ساعت قریب ہی تو نہیں
نیازؔ آنکھیں اچانک جو ڈبڈبائی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.