ہمارے دل کا وہ عالم ہے ان کے نام کے بعد
ہمارے دل کا وہ عالم ہے ان کے نام کے بعد
کہ جیسے رات کی رانی کھلی ہو شام کے بعد
وہ شاخ گل کی طرح دست احمریں اس کا
وہ مڑ کے دیکھنا اس کا مجھے سلام کے بعد
ہر ایک دور میں یہ سوچتے رہے ہم لوگ
کہ اب سکون ملے گا نئے نظام کے بعد
میں ساتھ چل تو دیا ہوں مگر یہ خوف بھی ہے
کہ تم فریب نہ دے جاؤ چند گام کے بعد
بچانے نکلے ہیں کس کو سلامتی دستے
بچا ہی کون ہے بستی میں قتل عام کے بعد
یہ سر بچا کے گزر گاہ حادثات سے ہم
خدا کا شکر کریں گھر تو آئے شام کے بعد
فساد الجھے ہوئے مسئلوں کا حل تو نہیں
یہ شعلے اور بھڑکتے ہیں انتقام کے بعد
میں جیسے ٹوٹ گیا ہوں بکھر گیا ہوں بشیرؔ
عجیب حال ہے میرا شکست جام کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.