ہمارے دل کی زمیں پر کٹاؤ اور بڑھا
ہمارے دل کی زمیں پر کٹاؤ اور بڑھا
اسی سبب سے غموں کا بہاؤ اور بڑھا
میں نیند کیا ترے بازار شب میں لے آیا
پھر اس کے بعد تو خوابوں کا بھاؤ اور بڑھا
یہ کیسے خواب زدہ راستوں میں آ گئے ہیں
کہ جتنا آگے بڑھے ہم گھماؤ اور بڑھا
یہیں پہنچ کے میں ڈوبا ہوں بارہا ملاح
یہاں سے آگے ادھر دور ناؤ اور بڑھا
تکلفات نے زنجیر باندھ دی دل پر
سکون ختم ہوا ہے تناؤ اور بڑھا
تمام دشت بدن میں مٹھاس جاگ اٹھی
رگوں میں موجۂ خوں کا دباؤ اور بڑھا
یہ آگ مجھ میں اترنے سے ڈر رہی ہے نبیلؔ
اسے ہوا دے مسلسل الاؤ اور بڑھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.