ہمارے دل میں وہ رہتا ہے جو مکیں کی طرح
ہمارے دل میں وہ رہتا ہے جو مکیں کی طرح
گمان ہوتا ہے بالکل کسی یقیں کی طرح
کھڑے ہوئے تھے یہیں رات جب یہاں اتری
ہزار چاند ستارے تماش بیں کی طرح
اگر قبول نہیں ہے تو چیر دو مرا خط
نہ رکھو دل میں کوئی خط خط جبیں کی طرح
تمہارے وعدہ و پیماں پہ کان کیا دھرتے
نعم نعم کی صدا تھی نہیں نہیں کی طرح
ہمارا گھر بھی فلسطین میں اگر ہوتا
تو ہم زمین پہ ہوتے فلک نشیں کی طرح
وہ پوچھتے ہیں بتاؤ کہ اس میں ہے کہ نہیں
بلا کا جاہ و حشم چشم سرمگیں کی طرح
کنارے اور نہ جاؤ کہ ساتویں دن ہی
اٹھی ہے لہر سمندر میں چودھویں کی طرح
یہی طریق رہا تو ہمارے بعد کے لوگ
پڑھیں گے ہم کو اساطیر الاولیں کی طرح
لگے ہوئے ہیں سرنگوں کو توڑنے میں وہی
پلے ہیں جو یہاں افعیٔ آستیں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.