ہمارے دل میں یادوں کو سلیقے سے رکھا جائے
ہمارے دل میں یادوں کو سلیقے سے رکھا جائے
کہ اس کمرے میں پھولوں کو سلیقے سے رکھا جائے
مسیحائی کی پھر کوئی ضرورت ہی نہیں پڑتی
اگر زخموں پہ اشکوں کو سلیقے سے رکھا جائے
دلوں کی حکمرانی کا یہ اک اچھا طریقہ ہے
ہر اک جملے میں لفظوں کو سلیقے سے رکھا جائے
ادب ہے دین و دنیا ہے چھپا ہے علم بھی اس میں
مرے بچو کتابوں کو سلیقے سے رکھا جائے
ترا یہ گھر لگے گا خوب صورت اے مرے بھائی
اگر ان سارے رشتوں کو سلیقے سے رکھا جائے
وہ جانے والا جانے کون سے پل لوٹ کر آئے
ابھی رستے پہ آنکھوں کو سلیقے سے رکھا جائے
برستی ہے خدا کی رحمتیں ان کی دعاؤں سے
گھروں میں سب بزرگوں کو سلیقے سے رکھا جائے
غریبی دیکھتی رہتی ہے حسرت سے کھڑی ہو کر
دکانوں میں کھلونوں کو سلیقے سے رکھا جائے
پڑوسی کا بھی حق ہے تجھ پہ اتنا یاد رکھ محسنؔ
منڈیروں پر چراغوں کو سلیقے سے رکھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.