ہمارے دل سے وفا کا یقین چھوٹ گیا
ہمارے دل سے وفا کا یقین چھوٹ گیا
مکاں کی قید سے آخر مکین چھوٹ گیا
میں اپنے شعر اسی کو سنانے آیا تھا
جو ایک شخص پس سامعین چھوٹ گیا
ثبوت قتل مٹا کر وہ مطمئن تھا بہت
لہو کا داغ سر آستین چھوٹ گیا
اسی سے ہے شجر سایہ دار کی امید
وہ ایک دانہ جو زیر زمین چھوٹ گیا
تمہارے بعد مرے دل کی کیا حقیقت ہے
یہ وہ انگوٹھی ہے جس کا نگین چھوٹ گیا
جمیلؔ میرے لئے وقت کے مورخ نے
لکھا تھا شاہ مگر حرف شین چھوٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.