Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمارے گھر کی فضاؤں میں یاس کافی ہے

اقبال عمر

ہمارے گھر کی فضاؤں میں یاس کافی ہے

اقبال عمر

MORE BYاقبال عمر

    ہمارے گھر کی فضاؤں میں یاس کافی ہے

    چراغ جلتے رہیں آس پاس کافی ہے

    نگہ ملاتے ہوئے ڈر رہے ہیں لوگوں سے

    کہ ہر نگاہ میں خوف و ہراس کافی ہے

    وہیں پہ ہے وہ جہاں رسم و راہ ختم ہوئی

    تو یہ کہو کہ ابھی تک اداس کافی ہے

    میں دیکھتا ہی رہا رنگ اس کے چہرے کا

    میں جانتا تھا کہ وہ غم شناس کافی ہے

    خلوص کہتے ہیں جس کو وہ اپنے پاس کہاں

    یہی سنا ہے کہ اوروں کے پاس کافی ہے

    خبر کسی کو نہیں کون کس طرح ڈوبا

    مگر ہجوم تو دریا کے پاس کافی ہے

    نزاکت دل اقبالؔ کون سمجھے گا

    یہ چند لوگ رہیں اپنے پاس کافی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے