ہمارے حافظے بے کار ہو گئے صاحب
ہمارے حافظے بے کار ہو گئے صاحب
جواب اور بھی دشوار ہو گئے صاحب
اسے بھی شوق تھا تصویر میں اترنے کا
تو ہم بھی شوق سے دیوار ہو گئے صاحب
ترے لباس کے رنگوں میں کھو گئی فطرت
یہ پھول شول تو بے کار ہو گئے صاحب
گلے لگا کے اسے خواب میں بہت روئے
اور اتنا روئے کہ بیدار ہو گئے صاحب
ہماری روح پرندوں کو سونپ دی جائے
کہ یہ بدن تو گنہ گار ہو گئے صاحب
نظر ملائی تو اک آگ نے لپیٹ لیا
بدن جلائے تو گلزار ہو گئے صاحب
چراغ دفن کیے تھے ندیمؔ قبروں میں
زمیں سے چاند نمودار ہو گئے صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.