ہمارے حق میں کوئی انقلاب ہے کہ نہیں
ہمارے حق میں کوئی انقلاب ہے کہ نہیں
ہماری سمت کھلا دل کا باب ہے کہ نہیں
وہ اک سوال تمنا جو بار بار ہوا
اس اک سوال کا کوئی جواب ہے کہ نہیں
ورق ورق پہ ترا نام جس میں لکھا ہے
وفا و مہر کی وہ دل کتاب ہے کہ نہیں
ترا گناہ بھی واعظ ثواب ہے لیکن
ہمارے نیک عمل کا ثواب ہے کہ نہیں
تمہارے نام مرے دل کی دھڑکنیں جو ہوئیں
تمہارے دل میں کچھ ان کا حساب ہے کہ نہیں
ہے میرا ذہن تو تخلیق خواب میں مصروف
تمہارے ذہن میں تعبیر خواب ہے کہ نہیں
میں دل کی بات منورؔ ضرور اس سے کروں
سماعتوں کی مگر اس کو تاب ہے کہ نہیں
- کتاب : Gazal ai Gazal (Kulliyat-e-Gazal) (Pg. 105)
- Author : Dr. Munawar Hashmi
- مطبع : Duniya-e-Urdu Publications, Islam abad
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.