ہمارے حصے میں ہر وقت آئی تنہائی
ہمارے حصے میں ہر وقت آئی تنہائی
نجوم دہر میں اپنی کمائی تنہائی
جو زخم خون کے رشتوں نے ہم کو بخشے تھے
وہ زخم کی بنی تنہا دوائی تنہائی
میں اس سے مہر و مروت کا ہی رہا طالب
جواب اس کا رہے بے وفائی تنہائی
پھر اس کے بعد ہر اک سمت وحشتیں ہوں گی
درون ذات رہے ابتدائی تنہائی
اسے تو رہنا تھا بن کر جہان کی رونق
دلوں میں آئی مگر بن بلائی تنہائی
ہمیں عزیز ہے اپنی ادائے خودداری
رہ حیات پر اس نے ہی لائی تنہائی
کہ جس کے واسطے اشرفؔ نے ترک دنیا کی
بڑے خلوص سے اس نے دکھائی تنہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.