ہمارے ہونٹوں پہ ایک مدت سے جس کا نوحہ مچل رہا ہے
ہمارے ہونٹوں پہ ایک مدت سے جس کا نوحہ مچل رہا ہے
یہ اترا اترا اداس چہرہ کبھی ہماری غزل رہا ہے
عجب نظارہ پرست دلبر ہے تم سنو گے تو ہنس پڑو گے
لہو رلاتا ہے اور کہتا ہے سرخ چشمہ ابل رہا ہے
جو اپنی لیلیٰ سے دور بھی ہے جسے روایت کا پاس بھی ہے
کوئی تو ہے جو نصاب ہجراں کے سارے معنی بدل رہا ہے
نہ آرزو ہے نہ عشق باقی اجاڑ دل میں اداس دل میں
جب اس پہ کچھ بھی نہیں بچا ہے تو کاہے سالا اچھل رہا ہے
نظر حقیقت شناس جس دن ملے گی اس روز جان لو گے
ہماری آنکھوں کے رتجگوں میں یہ خواب نئیں ہے جو پل رہا ہے
وہ ایک لمحہ جسے تقدس کی زد میں آ کر میں کھو چکا ہوں
وہ ایک لمحہ مری ہوس کو ہزار راتوں سے کھل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.