ہمارے خواب کا کچھ انعکاس لگتا ہے
ہمارے خواب کا کچھ انعکاس لگتا ہے
یہ آدمی تو ہمیں روشناس لگتا ہے
گزارشات بھی باعث تھیں برہمی کا کبھی
اب اس کا حکم بھی اک التماس لگتا ہے
جو اپنے نام سے تحریر اس نے بھیجی ہے
ہمارے خط کا کوئی اقتباس لگتا ہے
بلا سبب یہ کرے بد گمان کیوں آخر
درست ناصح قیافہ شناس لگتا ہے
وہ ہم سے ترک تعلق پہ اب ہے آمادہ
ہمیں تو آپ کا یہ اک قیاس لگتا ہے
خدا کرے کہ ہمیں وہ دعا نہ کوئی دے
ہمیں تو کوسنا ہی اس کا راس لگتا ہے
تراشیں پیرہن اب کچھ نئی زمینوں میں
دریدہ شعر کا پچھلا لباس لگتا ہے
یہ دور کیسا ہے جس شخص سے بھی ملنا ہو
پریشاں حال شکستہ اداس لگتا ہے
بتائیں آپ کو کیا ہے متینؔ کی پہچان
سراپا درد ہے تصویر یاس لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.