ہمارے مشترک احساس کا منظر بھلاوا ہے
ہمارے مشترک احساس کا منظر بھلاوا ہے
یزیدی گردنوں پر خاک اور خنجر بھلاوا ہے
پرندے گھونسلوں سے دور اب آکاش میں جائیں
زمیں کی مامتا کیا ہے مقدر گر بھلاوا ہے
ہم اب کے خشک سالی پر قناعت کر نہیں سکتے
لہو کی فصل سے دھرتی ہوئی بنجر بھلاوا ہے
ہماری آنکھ میں ہر روز اک امید لہرائے
ہماری مٹھیوں میں خواب ہو بہتر بھلاوا ہے
سڑک کے حادثے میں ہم بھی اک دن ڈھیر ہو جائیں
یہ غزلیں شعر اور دفتر میاں صفدرؔ بھلاوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.