ہمارے پاس آنے پر حیا سے کام لیتی ہو
ہمارے پاس آنے پر حیا سے کام لیتی ہو
مگر تنہائی میں اکثر ہمارا نام لیتی ہو
سر محفل تو کوئی گفتگو کرتی نہیں ہو تم
نگاہوں سے مرے دل کے مگر پیغام لیتی ہو
مرے پینے سے نفرت کیوں ہے تم کو یہ تو بتلاؤ
صراحی توڑ دیتی ہو کبھی تم جام لیتی ہو
سناتی ہو میری چاہت کے قصے تم سہیلی کو
خوشی سے جھوم کے اپنا ہی دامن تھام لیتی ہو
تمہارے دل کی دھڑکن میں بسے جو پیار کے نغمے
ہمارا نام ان نغموں میں صبح و شام لیتی ہو
گوارا کر نہیں سکتیں اگرچہ روٹھ کے جانا
تو پھر کیوں بے رخی کا اپنے سر الزام لیتی ہو
مجھے معلوم ہے تم آشناؔ ہو میری چاہت سے
ادائے بے رخی سے بھی مگر تم کام لیتی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.