Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمارے پاس تھا جو کچھ لٹا کے بیٹھ رہے

شفقت تنویر مرزا

ہمارے پاس تھا جو کچھ لٹا کے بیٹھ رہے

شفقت تنویر مرزا

MORE BYشفقت تنویر مرزا

    ہمارے پاس تھا جو کچھ لٹا کے بیٹھ رہے

    دیار دل میں قیامت اٹھا کے بیٹھ رہے

    وہاں جہاں پر اندھیروں کا کارواں اترا

    کسی امید پہ شمعیں جلا کے بیٹھ رہے

    تمہارے ہجر میں جو کچھ گزر گئی گزری

    تمہارے وصل میں ہم گھر جلا کے بیٹھ رہے

    کہاں کے دار و رسن اور کیا شہید وفا

    یہ کاروبار بھی کل پھر اٹھا کے بیٹھ رہے

    خبر نہ تھی کہ زماں آشکار تھے جو کبھی

    وہ پردہ دار تو چلمن گرا کے بیٹھ رہے

    کڑکتی دھوپ میں دشت سفر سے گھبرا کر

    فصیل شہر کے سائے میں آ کے بیٹھ رہے

    زمانہ کچھ تو کہے ان سے جو بہ حیلۂ دل

    کسی کی بزم سے ہم کو اٹھا کے بیٹھ رہے

    گری ہے گھر کی کڑی پر کڑی تو گھر والے

    غبار شرم میں چہرے چھپا کے بیٹھ رہے

    وہ طفل مکتب رسم وفا ہمیں تو نہ تھے

    جو اپنی یادوں کا میلہ لگا کے بیٹھ رہے

    ہے بازگشت ہی شاید مری فغاں کا جواب

    ''خدا'' تو اپنی ہی قبروں پہ جا کے بیٹھ رہے

    وہ نا خدا تھے زمانے میں معتبر جو سدا

    سمندروں میں سفینے بہا کے بیٹھ رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے