ہمارے پاس تو آؤ بڑا اندھیرا ہے
کہیں نہ چھوڑ کے جاؤ بڑا اندھیرا ہے
اداس کر گئے بے ساختہ لطیفے بھی
اب آنسوؤں سے رلاؤ بڑا اندھیرا ہے
کوئی ستارہ نہیں پتھروں کی پلکوں پر
کوئی چراغ جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
حقیقتوں میں زمانہ بہت گزار چکے
کوئی کہانی سناؤ بڑا اندھیرا ہے
کتابیں کیسی اٹھا لائے میکدے والے
غزل کے جام اٹھاؤ بڑا اندھیرا ہے
غزل میں جس کی ہمیشہ چراغ جلتے ہیں
اسے کہیں سے بلاؤ بڑا اندھیرا ہے
وہ چاندنی کی بشارت ہے حرف آخر تک
بشیرؔ بدر کو لاؤ بڑا اندھیرا ہے
- کتاب : Aahat (Pg. 40)
- Author : Bashir Badar
- مطبع : M.R. Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.