ہمارے سامنے جو مسکرا کے چلتے ہیں
ہمارے سامنے جو مسکرا کے چلتے ہیں
فراق یار میں وہ کروٹیں بدلتے ہیں
وہ جن کے آتش الفت سے دل پگھلتے ہیں
سو ان کی آنکھوں سے آنسو بجا نکلتے ہیں
تمہیں خدا نے بنایا ہے سنگ مرمر سے
تمہارے جسم پہ شمس و قمر پھسلتے ہیں
وہ اور ہیں جو بہکتے ہیں جام پی پی کر
ہم اہل ظرف کے پی کر قدم سنبھلتے ہیں
ہماری تشنہ لبی کا امام ساقی ہے
ہمارے جیسے سبھی مے کدوں میں پلتے ہیں
نصیب ہوتی ہے اشعار میں فراوانی
زمین فکر پہ جب ایڑیاں مسلتے ہیں
تمہارے اشک بھی نازک مزاج ہیں جاناں
نکل کے آنکھ سے رخسار پر مچلتے ہیں
تو گویا ہو تو زمیں آسمان رقص کرے
تو چپ رہے تو زمانوں کے دل دہلتے ہیں
وہ ہو گیا ہے تکبر کی بیڑیوں میں اسیر
اسے خبر ہی نہیں آفتاب ڈھلتے ہیں
تمہارے جانے سے کلیوں کا دم نکلتا ہے
تمہارے آنے سے گلشن میں پھول کھلتے ہیں
مرے عروج کا محور ہے سادگی میری
وہ اس لئے تو مری سادگی سے جلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.