ہمارے سانحے ہم کو سنا رہے کیوں ہو
ہمارے سانحے ہم کو سنا رہے کیوں ہو
تم اتنا بوجھ بھی دل پر اٹھا رہے کیوں ہو
تمہاری چھاؤں میں بیٹھے اٹھا دیا تم نے
پھر اب پکار کے واپس بلا رہے کیوں ہو
جو بات سب سے چھپائی تھی عمر بھر ہم نے
وہ بات سارے جہاں کو بتا رہے کیوں ہو
جب ایک پل بھی گزرنا محال ہوتا ہے
پھر اتنی دیر بھی ہم سے جدا رہے کیوں ہو
تمہاری آنکھ میں آنسو دکھائی دیتے ہیں
تم اتنی زور سے ہنس کے چھپا رہے کیوں ہو
جو کر لیا ہے جدائی کا فیصلہ تم نے
تو یہ فضول بہانے بنا رہے کیوں ہو
نہ جانے کس لیے آنکھوں میں آ گئے آنسو
ذرا سی بات کو اتنا بڑھا رہے کیوں ہو
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 12.07.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.