ہمارے صبر کا اک امتحان باقی ہے
ہمارے صبر کا اک امتحان باقی ہے
اسی لئے تو ابھی تک یہ جان باقی ہے
وہ نفرتوں کی امارت بھی گر گئی دیکھو
محبتوں کا یہ کچا مکان باقی ہے
مرا اصول ہے غزلوں میں سچ بیاں کرنا
میں مر گیا تو مرا خاندان باقی ہے
میں چاند پر ہوں مگر مطمئن نہیں ہوں میں
مرے پروں میں ابھی بھی اڑان باقی ہے
مٹا دو جسم سے میری نشانیاں لیکن
تمہاری روح پہ میرا نشان باقی ہے
تمہیں تو سچ کو اگلنے کی تھی بڑی عادت
تمہارے منہ میں ابھی تک زبان باقی ہے
ہماری موت کو برسوں گزر گئے لیکن
بدن کا خاک سے اب تک ملان باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.