ہمارے شہر ادب میں چلی ہوا کیا ہے
ہمارے شہر ادب میں چلی ہوا کیا ہے
یہ کیسا دور ہے یا رب ہمیں ہوا کیا ہے
اسی نے آگ لگائی ہے ساری بستی میں
وہی یہ پوچھ رہا ہے کہ ماجرا کیا ہے
یہ تیرا ظرف کہ تو پھر بھی بد گماں نہ ہوا
سوائے درد کے میں نے تجھے دیا کیا ہے
لپک کے چھین لے حق اپنا کم سوادوں سے
بڑھا کے ہاتھ اٹھا جام دیکھتا کیا ہے
بھلا دیا ہے جو تم نے تو کوئی بات نہیں
مگر میں جانتا آخر مری خطا کیا ہے
عجیب شخص ہے کردار مانگتا ہے مرا
سوائے اس کے مرے پاس اب بچا کیا ہے
کرید کر میرے زخموں کو یوں سوال نہ کر
تجھے خبر ہے تو پھر مجھ سے پوچھتا کیا ہے
متاع غم کو بچا رکھ چھپا کے سینے میں
تو اس خزانے کو اوروں میں بانٹتا کیا ہے
ہزار نعمتیں اس نے تجھے عطا کی ہیں
اب اور چاندؔ تو اس در سے مانگتا کیا ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 566)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.